رکھے تمہیں اللہ سدا خلد بریں میں
عابد بھی تھے عالم بھی تھے وہ اہل سخن تھے
کہتے ہیں یہ سب اہل ادب نیرمدنی
تم ماہر فن ماہر فن ماہر فن تھے
1983ء
کل سر راہ وفا کہتا تھا اک بالغ نظر
روشنی کے واسطے بھٹکے نہ کوئی دربدر
یاد ماضی سے منور کیجئے دنیائے دل
جب کہ اب ہے جنت الفردوس ہی نیرکا گھر
1983ء
پھول نے پھینکی مہک روشنی تاروں سے چھنی
قبر ہے نور فگن چادر رحمت ہے تنی
غیب سے مصرعۂ تاریخ وصی نے پایا
ہے یہی صبح الم حضرت نیرمدنی
1983ء
ضو فگن ہیں ابھی اوراق کتاب فن پر
ناز تاریخ تھے تمہید تھے نیرمدنی
بزم اشعارستاروں کا وصی تھی مخزن
جب وہ آیئنۂ خورشید تھے نیرمدنی
1983ء
وداع دوست
ثاقب انجان
جنگ آزما جو نور سے ظلمت ہے آج بھی
نیر ادب کو تیری ضرورت ہے آج بھی
تھا کل بھی توھی خسروملک سخن اےدوست
اقلیم فن پہ تیری حکومت ہے آج بھی
بزم سخن میں حسن سخن پر یہ تبصرہ
اے دوست صرف تیری بدولت ہے آج بھی
سونی پڑی ہے بزم محبت ترے بغیر
اہل وفا کو تیری ضرورت ہے آج بھی
وہ شخص کل بھی حامل لطف رسول تھا
اس پر خدائے پاک کی رحمت ہے آج بھی
لاریب وہ تھا کاشف اسرا ر معرفت
نیر چراغ کوئے ولایت ہے آج بھی
No comments:
Post a Comment